Friday, November 28, 2014

دیکھ لو مودی کیا سوچ رہا تھا - Handshak of the Day in SAARC

کل ہی میں نے ایک تصویر لگایی جس میں انڈین پرایم منسٹر مودی کو سوچ میں گم دکھایا گیا اور اسکا عنوان تھا کہ مودی سوچ رہے ہیں کہ پرایم منسٹر پاکستان نواز شریف کا سامنا کیسے کرونگا تو کچھ دوستوں نے مزاق میں اڑا دیا مگر آج یہ وڈیو دیکھ کر وہ یقینا خوش ہونگے کہ مودی اسی لمحے کے بارے میں سوچ رہے تھے کہ کیسے میں ہاتھ آگے بڑھاونگا جب میں نے اتنا سخت مگر غیر ضروری پوزیشن لے لی ہے 

بظاہر مودی نے ہاتھ بڑھایا کہ جیسے وہ نیپال کے صدر سے ہاتھ ملانا چاہتے ہیں مگر ہاتھ سیدھا نواز شریف کی طرف بڑھا دیا اور پھر یہ لمحہ یادگار ہوگیا - دیکھیے اور لطف دوبالا کیجیے




دیکھ لیا نتیجہ کہ "مودی" کیا سوچ رہا تھا کیونکہ آخرکار ہاتھ آگے بڑھا ہی لیا مودی نے اور کھسیانی ہنسی کے ساتھ لطیفہ بھی سنایا ان کے کان میں 

Thursday, November 27, 2014

Pakistan's Diplomacy Strategy - ہم آپس کی سیاسی لڑایی میں کہیں پاکستان کو نقصان تو نہیں پہنچا رہے؟

نہ جانے کیوں آج اپنے آپ پر بہت غصہ آیا اور صبح سے میں اپنے آپ سے صرف ایک ہی سوال بار بار پوچھ رہا ہوں - کیا ہم آپس کی سیاسی لڑایی میں کہیں پاکستان کو نقصان تو نہیں پہنچا رہے؟

ہم اگر یہ مان لیں کہ نوازشریف کرپٹ ہے، مکار ہے، جھوٹا ہے، اپنے پورے خاندان کو نوازنے میں لگا ہوا ہے اور اس نے انتخابات میں عمران خان کے ساتھ دھاندلی کی ہے، اربوں روپے کے اثاثے بنا لیے ہیں تو یہ سب الزامات جب تک ثابت نہیں ہونگے اسکو سزا کیسے ملے گی؟

Nawaz Sharif and Modi in SAARC Summit in Nepal
کیا اگر عمران خان کے کہنے کے پر ہی نواز شریف یا کسی بھی شخص جو کہ پاکستان یا پاکستان سے باہر ہے کو ہم مجرم گرداننا شروع کر دیں؟ کیا یہی نیے پاکستان کے انصاف کا پیمانہ ہوگا؟ کیا یہی وہ انصاف ہے جسکی مثالیں دیتے عمران خان اور اسکے چاہنے والے نہیں تھکتے؟ کیا یہی وہ انصاف ہے جو ہر کسی کو اسکی دہلیز پر ملے گا؟

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ انصاف کونسا ادارہ کرے گا؟ سپریم کورٹ؟ ہایی کورٹ؟ یا پھر عمرانی کورٹ جو کہ کنٹینر پر لگی ہویی ہے؟ اس طرح تو شہنشاہ جہانگیر نے بھی کبھی انصاف نہیں کیا تھا جس قسم کا انصاف یہ انصاف کے دعویدار کر رہے ہیں۔ سپریم کورٹ آپ نہیں مانتے، کسی ہایی کورٹ کا حکم آپ پر نافز نہیں ہوسکتا تو پھر کونسے عدل اور انصاف کی بات کر رہے ہو؟
Zarb-eAzab is the Final Battle for PEACE in the Pakistan and Region
بات بہت لمبی ہو جایے گی میں مختصر کر کے اپنے اصل موضوع پر آتا ہوں، نواز شریف سے آپکو لاکھ اختلاف سہی، ہونا بھی چاہیے کیونکہ یہ جمہوری حق ہے آپکا اور شاید جمہوریت کا حسن بھی ہو مگر جب تک اس بات کا فیصلہ نہیں ہوجاتا کہ نوازشریف نے دھاندلی کی ہے یا کروایی ہے اور جو کہ کسی نہ کسی عدالت اور تربیونل میں ہی ہو سکتی ہے تب تک، "خدارا قومی معاملات جس میں سرفہرست فارن ڈپلومیسی ہے اس پر کم از کم پواینٹ سکورنگ سے گریز کیا جایے" کیونکہ میری ناقص عقل کے مطابق اس وقت نوازشریف پاکستان کی نمایندگی کر رہا ہوتا ہے نہ کہ مسلم لیگ نواز کی۔ آپ سب میرے بھایوں سے میری مودبانہ التجا ہے برایے مہرابنی اس پر سوچیے گا ضرور۔ باقی آپ سب لوگ مجھ سے زیادہ علم، شعور، عقل اور آگاہی رکھتے ہیں اور مجھ سے زیادہ محب وطن اور پاکستانیت کا درد رکھتے ہیں کیونکہ آخرواول پاکستان ہی ہماری آن، بان، شان اور جان ہے اور اسی کی بہتری اور سربلندی کے لیے ہم سب کا تن من دھن سب قربان ہے -کیونکہ  پاکستان ہم سے نہیں ہم پاکستان سے ہیں - پاکستان زندہ باد



Tuesday, November 18, 2014

عمران نے ریحام خان سے شادی کی تردید کردی - Imran Khan Rejects Rumors of Marriage with Reham Khan

Islamabad – Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) chairman Imran Khan has rejected the rumors of marriage with anchorperson Reham Khan, veteran journalist Dr. Shahid Masood has told.
Rumors were making rounds on social media from past several days that the cricketer-turned-politician tied the knot with Reham, a British Pakistani journalist and an anchor working at AAJ TV, in a hush-hush ceremony on November 3.
However, Dr. Masood, in his popular program Live With Dr. Shahid Masood on News One channel, told that Imran Khan has confirmed him that there’s no authenticity in marriage news. He further said that this ‘utter non-sense’ news could be a conspiracy to defame PTI chief.


Aaj News anchor Reham Khan Previously Worked for BBC (Watch Video)


Sunday, November 16, 2014

نواز شریف نے بھارتی گاڑی استعمال کرنے سے انکار کر دیا - No to India by PM Pakistan

According to News Sources, "MIan Muhammad NAwaz Sharief, Prime Minister of Pakistan has refused to use Indian Bullet Proof Vehicle during his up coming visit to Nepal for SAARC Summit, November, 2014.
نواز شریف نے بھارتی گاڑی استعمال کرنے سے انکار کر دیا


Monday, November 10, 2014

Ismail Shahid - Legendary Actor of Pakistan TV & Film Industry

Ismail Shahid is one of the legendary and famous actor which Pakistan TV and Film Industry has ever produced. He was born in 1955 in a small village "Utmanzai" of Charsaddah District of Khyber Pukhoon Khuwa formerly called NWFP.
Ismail Shahid was recognized from his famous Pashto TV Serial "Dowa ao Dowa Penzo" (Two and Two Five) when he played one of the best character of his life called, "Manai". Still people call him with this character name which brought him in the lime light of the Entertainment Industry.

Ismail Shahid got country wide recognition when he played a role of, "Da Jee" in the Peshawar TV Center production, "Jhoot ki Aadat Nahi Mujhey" aired in mid 90s.


Ismail Shahid has worked so far more than 800 TV, Film and Radio plays and has received more than 400 awards including the country's most recognized and Highest Presidential award of  "Pride of Performance" which is the proof of recognition of this "Living Legend".


Ismail Shahid Actor who turned Producer and Director of Tele Films has produced more than 40 Super Hit Pashto Tele Films in which he also played some amazing and prominent characters as well. His latest Super Hit Comedy Tele Film is "Qulqula Khan" breaking all historic records of previous Films and TV Dramas.

Thursday, October 30, 2014

میرا لیڈر کیسا ہونا چاہیے - What Kind of Leader I want

آج میں اپنے ایک دوست اور جماعت کے بھایی واقر کی ایک تحریر آپکے ساتھ شیر کرنا چاہتا ہوں جس میں وہ اپنے لیڈر سے کیا ڈیمانڈ کرتے ہیں اسکے بارے میں اظہارخیال کیا ہے اور اسکے ساتھ ساتھ ایک بھایی نے انکی اس آرزو پر ایک سوال اٹھایا اسکا جواب میں خود دوں گا تو پہلے وقار بھایی کا اپنے لیڈر کے بارے میں خاکہ سنیے :

اسلام و علیکم!

آج گلو بٹ کو گیارہ سال کی قید ہو گئی مبارک ہو

کچھ لوگ سوال پوچھتے ہیں کہ صرف گاڑی توڑنے پر گیارہ سال قید اور اتنی جلدی فیصلہ لیکن چودہ انسانوں کے قتل کا فیصلہ تو اس سے بھی جلدی آنا چاہیے تھا اور مجرموں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے تھی لیکن کیا ہوا؟
یہاں ہم سارا ملبہ عوام اور نظام پر ڈال کر بری الذمہ نہیں ہو سکتے، گلو بٹ اسی ملک کا شہری ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ شائد گیارہ ماہ بھی جیل میں نہ گزارے


جب لوگ سیاسی لوگوں کو بچانے میں مارے جاتے ہیں تو اس بات کے قطع نظر کہ وہ شہید ہیں یا کیا ہیں، انصاف کے طلبگار ضرور ہوتے ہیں لیکن انصاف ملتا نہیں، بس کارکنان کی شہادت کو سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا، ہم ان کے قاتلوں کی گرفتاری تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے کے گرم گرم جملے سننے کو ملیں گے اور چند دنوں یا کچھ عرصے بعد سب بھول بھال گیا
میں کراچی میں سیکورٹی کی جاب کرتا تھا تو میں جب اسکارٹ جاتا تھا تو میرے پاس دس گولیاں ہوتی تھیں میں اپنی کمپنی انچارج کو کہتا، سر گولیاں زیادہ دیں میرے ساتھ افسر 20، 25 ہوتے ہیں کوئی حملہ ہو گیا تو میں کیسے دفاع کروں گا تو جواب آتا تھا کہ دیکھو تمہیں افسروں کی نہیں جس بس میں تم جاتے ہو اس کی حفاظت کے لیئے رکھا جاتا ہے، میں نے سوال کیا ایک افسر لاکھوں کی تنخواہ لیتا ہے قیمتی شخص ہے لیکن آپ کو چند لاکھ کی گاڑی کی پڑی ہے اور میری انہی باتوں کی وجہ سے مجھے نکال دیا گیا، ہم انسانوں پر گاڑیوں کو فوقیت دینے والے لوگ ہیں
جیسے گلو بٹ کسی کا غلام ہے ویسے ہی وہ چودہ مرنے والے بھی کسی کے غلام ہیں بس فرق یہ ہے کہ انہوں نے صرف ایک گلو کو سزا کروا کر سب کو بچا لیا ہے اور یہ چودہ معصوموں کا اصل مقدمہ صرف ڈرپوک، اور جلد باز لیڈر کی وجہ سے ہار گئے، جب آپ خود کینٹینر میں ہوں گے اور عام لوگ سڑک پر تو سیکورٹی آپ کا حق ہے آپ کی عوام کا نہیں اور افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ حق عوام ہی ان کو دیتی ہے لیکن ان سے سوال کرنے کی طاقت نہیں رکھتی، میری خواہش ہے کہ کوئی ایسا آئے جو عوام کو سمجھا سکے کہ تمہارا لیڈر تو وہ ہے جو خود کھائے وہ تمہیں کھلائے اس کی تنخواہ ایک مزدور سے زیادہ نہ ہو وہ اگر ایک چادر عام آدمی کو دیتا ہے تو خود بھی ایک چادر لے نہ کہ اپنے حق سے تجاوز کرے، نظام کو نہیں برے لوگوں کو روئیں جن کی وجہ سے یہ نظام مضبوط ہوتا ہے اور عوام ان برے لوگوں کو جاننے کے باوجود ان کے منہ پر بولنے کی جرات نہیں رکھتی۔

اس پر ہمارے ایک دوست سلیم خان صاحب نے ایک سوال اٹھایا کہ
آپ خوابوں کی دنیا سے نکل کر اصلی دنیا میں آ جاییں پلیز - ویسے اگر ایسا ہو جایے تو وطن عزیز بہت ہی بہتر طریقے سے چلے گا
میرا انکے لیے جواب یہ ہیکہ - 

سلیم بھایی جو خواب نہیں دیکھتا وہ جمود کا شکار ہوتا ہے اور جمود کا شکار صرف اور صرف انسان کو کولہو کا بیل بناتا ہے اشرف المخلوقات نہیں - آج انسان ہواوں میں اڑتا پھرتا ہے مگر ایک وقت تھا جب ایسا خواب دیکھنے والوں کو پاگل کہا جاتا تھا آج انسان ہوا کے دوش پر دنیا کے ایک سے سے دوسرے سرے پر موجود اپنے پیاروں سے ایسے بات کرتا ہے 
جیسے وہ سامنے بیٹھا ہو مگر کبھی ان خوابوں کو دیکھنے والوں کو بھی پاگل کہا جاتا تھا-


 جس خواب کی بات وقار بھایی نے کی وہ خواب تو آج سے چودہ سو سال پہلے حقیقت کا روب دھار چکا ہے آج تو ہمیں اسکے احیا کی سعی کرنی ہے - میرا لیڈر تو جنگ میں سب سے آگے ہو کر لڑتا تھا اور اپنے دندان مبارک شہید کرواکر بھی اف نہیں کرتا تھا - وہ خود پیٹ پر پہلے پتھر باندھتا تھا بعد میں اپنے ماننے والے کو کہتا تھا - میرا تو خلیفہ ایسا تھا جو مسجد کی زمیں پر سوتا تھا بنا کسی تکیے کے - میرا خلیفہ میرا لیڈر تو اونٹ پر سواری بھی اپنے غلام کے ساتھ برابری کی بنیاد پر کرتا تھا 
- ہمارے لیڈر کے کرتے پر چودہ پیوند لگے ہوتے تھے حالانکہ وہ قیصر و کسری کا فاتح تھا



تو بھایی میرے خواب نہیں ہم تو اصل حقیقت کی بات کرتے ہیں جہاں انسان انسان کے برابر ہوتا ہے اور سب کے لیے قانون یکساں تھا اور لوگ عوام نہیں بلکہ حاکم تھے

‫‏فخرجماعت اسلامی - Proud to be Member of Jamat-e-Islami


...میرے بہت سارے دوست جو کو مختلف جماتوں میں ہیں وہ بڑے فخر کے ساتھ اپنی پارٹی کے بارے میں کہتے ہیں کہ:
ہم لوگ تو ووٹ نواز شریف کو دیتے ہیں چاہے وہ کوئی کھمبا کھڑا کر دے
ہم لوگ تو ووٹ بھٹو کو دیتے ہیں چاہے وہ کوئی کھمبا کھڑا کر دے
ہم لوگ تو ووٹ عمران خان کو دیتے ہیں چاہے وہ کوئی کھمبا کھڑا کر دے

کب تک ہم یہ الفاظ ادا کرتے رہیں گے، ہماری غلامانہ سوچ کب تبدیل ہو گی

الحمدللہ ہم لوگ ووٹ کسی مولانا مودودی، کسی قاضی حسین احمد کسی منور حسن یا کسی سراج الحق کو نہیں دیتے ہم ووٹ 
اس کے نظریے کو دیتے ہیں ہم ووٹ اس شخص کو دیتے ہیں جو ہماری فلاح و بہبود کا سوچے، جس کو ہم اپنی مرضی سے کھڑا کریں نہ کہ وہ وڈیرا یا زبردستی کا میرے ووٹ کا امیدوار نہ ہو، جو ہمارے ساتھ اٹھے بیٹھے کھائے، جو ہم جیسا ہو جو ہمارا خادم ، غلام ہو ہم اس کے نہ ہو،

پہلی بات یہ کہ جماعت اسلامی نے کبھی کوئی غلط امیدوار کھڑا نہیں کیا لیکن اگر خدانخواستہ جماعت اسلامی کسی وجہ سے
 ایسا کر بھی لے تو جماعت اسلامی کے کارکنان ہی جان کو آ جاتےہیں اس کو کہتے ہیں، سیاسی، سماجی اور معاشرتی تربیت جو ہمیں الحمدللہ جماعت اسلامی سے ملی 

یہ بات فخر سے کہی جا سکتی ہے کہ جماعت اسلامی چاہے ووٹ کم لے مگر کوالٹی میں جماعت اسلامی کا کوئی جماعت مقابلہ نہیں کر سکتی اگر کوئی ہے تو سامنے آئے

Tuesday, October 28, 2014

اسلام آباد کے لوگ اب دعاوں سے دھرنے والوں کو بھگانے کی کوشش کرنے لگے

اسلام آباد کے لوگ ان نام نہاد دھرنوں سے تنگ آچکے ہیں جو کہ نہ صرف اس شہر کہ حسن کو گندہ کر رہے ہیں بلکہ پاکستان کی اکانومی، چہرے اور وجود کے داغدار کر رہے ہیں - اور یہ عالم ہے کہ حکمرانوں اور انتظامیہ سے مایوس ہونے کے بعد اب رب زوالجلال کے سامنے گڑ گڑا کر دعاییں مانگنے پر مجبور ہو چکے ہیں - آپ سب لوگوں سے امید ہے کہ آپ اسلام آباد کے لوگوں کے اس دکھ اور درد میں برابر کے شریک ہونگے ان کی اس فریاد کو آگے شیر کر کے 





My Political Affiliations - میری سیاسی وابستگی کا سفر


مجھےآپ لوٹا کہہ سکتے ہیں جب سکول میں آٹھویں کلاس میں پہنچے تو بے نظیر کے دیوانے تھے اور جیے بھٹو کا ورد کرتے تھے تھوڑا سا شعور آیا تو میاں صاحب کے میگا پروجیکٹس نے ان کی طرف مایل کیا کیونکہ انکے دور میں سرمایہ کاری کا طوفان سا بپا ہوگیا تھا اور ہر طرف ڈویلپمنٹ نظر آ رہی تھی لہزا یہی بہتر لگا کہ مسلم لیگ نواز اچھی جماعت ہے 

اسکے بعد مشرف نے جمپ ماری اور احتساب احتساب کا نعرہ تھا اور ایک شوروغوغا مچا ہوا تھا ہر چور کو الٹا لٹکانے کی باتیں ہو رہیں تھی مگر ایک فون کال پر جس طرح وہ لیٹا امریکہ کے آگے اس سے نفرت بھی اتنی ہی شدید ہو گیی - ایسے میں عمران خان کے انصاف کے نعرے لگنا شروع ہویے تو اس  پر جھوم اٹھے اور دو سو زیادہ کالم اس کے عقیدت میں لکھ ڈالے اور اس وقت لوگوں سے لڑے جب لوگ کہتے تھے کہ اسکو تو اپنی سیٹ ہی مل جایےتو غنیمت جاننا اور میں کہتا تھا تم لوگ تبدیلی نہیں چاہتے تم چاہتے ہو کہ پاکستان انہی نکمے اور چوروں کے ہاتھ میں ہی رہے مگر پھر عمران خان نے ہیلا یوٹرن لیا اور مشرف کی باقیات نے تحریک انصاف جواین کرنا شروع کر دیا اور عمران نے ان کو ویلکم کرنا شروع کر دیا - میں نے اسلام آباد میں پارٹی میٹنگ میں اس وقت اجتجاج کیا اور پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا یہ کویی دو سال الیکشنز سے ہیلے کی بات ہے جب لوگ پارٹی کی طرف بھاگ رہے تھے ہم الوداع کہر رہے تھے یہ کہتے ہویے کہ وہی چور، وہی کرپٹ، وہی مفاد پرست، وہی موقع پرست، وہی وڈیرے، وہی جاگیردار اور وہی بدمعاش جو پی پی پی، ایم کیو ایم، قاف لیگ اور نون لیگ میں تھے آج عمران خان کے بھی ساتھی ہو گیے

 اور پھر میری ملاقات ہویی میاں اسلم صاحب سے جو کہ جماعت اسلامی کے امیدوار تھے حلقہ این اے 48 یعنی میرے حلقے سے ان کی شخصیت نے متاثر کیا اور پھر جماعت کے ساتھیوں سے میل جول ہوا تو سمجھ آیی کے جمہوریت کہتے کسے ہیں جہاں ہر چھوٹے بڑے کی بات کو پورے انہماک سے سنا جاتا ہے اور اس کے شکوے شکایت کو بھی دور کیا جاتا ہے جہاں نظم وضبظ اور تنظیم سکھایی جاتی ہے جہاں زمہ داری کا احساس آپ کے اندر ابھارا جاتا ہے جہاں خدمت کو شعار اور محنت کو پیمانہ کہا جاتا ہے جہاں تقوی اور دامن کی شفافیت پر آپ کا رتبہ اور درجات بڑھتے ہیں - سو آج کے دن میرا تعلق جماعت اسلامی سے ہے مگر آج سوچتا ہوں کہ "کاش میں نے یہ فیصلہ بہت پہلے کر لیا ہوتا" خیر دیر آید درست آید 

پاکستان میں سیاسی انتہا پسندی اپنے عروج پر - Pakistan's Political Dimensions

پاکستان میں صرف 3 ہی طرح کے لوگوں کا قبضہ ہے
 ایک وہ جو شخصیت پرستی کے قایل ہیں اور وہ اپنے اس فعل میں انتہا پر ہیں اور کسی دوسرے کی بات سننے کے بھی روادار نہیں اور اپنی پسندیدہ شخصیت کے ہر جایز اور ناجایز عمل کو بھی جھوٹ اور لفاظی کے زریعے سچا اور جایز ثابت کرنے کی لا حاصل مگر گناہ سے بھرپور سعی کرتے ہیں اور یہ بھی نہیں سوچتے کہ ہر کسی نے اپنی اور صرف اپنی قبر میں جانا ہے اور جس شخصیت کی خاطر وہ اپنا آج اپنی کل [آخرت] کی خاطر  تیاگ رہے ہیں وہ ان کے کسی کام نہیں آنا بلکہ
روز محشر وہ صاف مکر جایے گا


دوسرے وہ لوگ جو ہر سنی سنایی کو بنا کسی تحقیق کے آگے بڑھا دیتے ہیں اور یہ سب موقع پرست ہیں جس طرف کی ہوا چل رہی ہوتی ہے یہ اسی طرف ہوتے ہیں مگر یہ ہوتے بہت خطرناک ہیں کیونکے ان کے پاس دلیل نہیں ہوتی مگر دھونس خوب جماتے ہیں ان سے آپکو اپنی عزت بچا کر چلنا پڑتا ہے
تیسرے وہ لوگ جو  علم والے ہیں اور جانتے ہیں مگر انکی بات میں اب وزن نہیں رہا کیونکہ انسان ہونے کے ناطے یہ بھی اسی بھیڑ چال میں کبھی کبھی بہہ جاتے ہیں شاید یہ سوچ کر کے پہلے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا جایے اور پھر انکو سچ اور حق کی جانب موڑا جایے حالانکہ یہ لوگ حق کے قریب ہوتے ہیں مگر ان کی بات میں اثر ختم ہوتا جا رہا ہے کیونکہ اس تیزی کے ماحول میں کویی انکی نہ تو سنتا ہے اور نہ ہی مانتا ہے اس وقت تک جب تک کہ وہ اپنے دماغ کو آرام دیکر اسکو کسی دباو یا شخصیت پرستی کی خول سے باہر نکل کر سوچنے کا موقع نہیں دیتے
میں سمجھتا ہوں کی پاکستان کے دن بدلنے والے ہیں اور وہ دن دور نہیں جب ہمیں کویی ایسا رہنما ملے گا جو ہمیں تقسیم کرنے کی بجایے ایک کرے گا اور میں نہیں سمجھتا کہ عمران خان وہ لیڈر ہے مگر کویی اور جو ہمارے سامنے ہے مگر ہم اسے جانتے نہیں وہ دن دور نہیں کیونکہ اس مادی دنیا کے سارے بت ایک ایک کر کے پاش پاش ہورہے ہیں اور خود اپنی قبریں کھود رہے ہیں اور ان سب کو بہت ہی جلدی ہے یا یہ لوگ بہت جلدی میں ہیں

Aziz-e-Jahan - A book about Qazi Hussain Ahmed



صدیوں سے یہی ہوتا آرہا ہے - روزانہ لاکھوں لوگ آتے ہیں، دنیا میں وقت گزارتے ہیں اور چلے جاتے ہیں- ان کے آنے سے دنیا میں کویی تبدیلی آتی ہے نہ ہی ان کے جانے پر چند عزیزوں کے سوا کسی کی آنکھ برستی ہے لیکن بعض لوگ کتنے خوش قسمت واقع ہوتے ہیں - وہ دنیا میں آتے ہیں تو اپنی موجودگی کا احساس دلاتے ہیں - وہ جتنا عرصہ جیتے ہیں ایک دنیا کو ساتھ لیکر، اور دنیا سے رخصت ہوتے ہیں تو کروڑوں دلوں کو غمزدہ کر کے-
قاضی حسین احمد انہی لوگوں میں سے تھے، جنکی زندگی سعادت کی تھی اور جن کا رخصت ہو جانا غمگین کر دینے والا تھا- قاضی حسین احمد نے اپنی کردار اور اخلاق سے لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا اور کروڑوں دلوں میں اپنے لیے جگہ بنایی-
قاضی حسین احمد حقیقت میں میں "عزیز جہاں" ٹھرے- انکی محبت سرحدوں اور زبان و نسل سے مورا تھی - انھوں نے بلا تفریق اپنی محبتیں نچھاور کیں اور نتیجے میں وہ "عزیز جہاں" ٹھرے۔
آج قاضی حسین احمد ہم میں نہیں مگر انکی یادیں زندہ ہیں ۔ اور یہ کتاب انہی خوبصورت یادوں پر مشتمل ایک خراج عقیدت ہے-
میں نے یہ کتاب ابھی پڑھنا شروع کی ہے اور یقین جانیے کہ اسکا پہلا باب ہی اتنا مسحورکن ہے کہ دل چاہ رہا ہے کہ آج ہو اسکو مکمل پڑھ لوں۔
کوشش کروں گا کہ اس میں سے کچھ چیدہ چیدہ اقتباسات اپنے دوستوں کے سامنے وقتا فوقتا پیش کرتا رہوں

Is Politics and Islam can be practiced at the same time?

جدا ہو دین سیاست سے!
علامہ کا یہ معروف شعر پڑھتے ہی ذہن میں مسلم معاشرے کے لیے دین و دنیا کی وحدت و یکتائی کا احساس پیدا ہوتا ہے مگر یہاں ہماری مراد اس شعر کے دوسرے مصرعے کے نصف اول کا اثباتی و ایجابی مفہوم ہے کہ ہمارے معاشرے میں دین و سیاست جس طرح اب قریب ہو رہے ہیں کاش یہ ایک دوسرے سے جدا ہو جائیں اور ان کی یکتائی، وحدت اور قربت کا جو اسلوب بن رہا ہے وہ آگے نہ پنپے۔
سیاست اور دین کی قربت کے کئی مفاہیم ہیں۔ جو قابل تعریف بھی ہیں اور قابل احتراز بھی۔ تاہم ان میں سے ایک پہلو دینی تصورات، اصطلاحات اور کلمات کا سیاست میں محض سیاسی اور وقتی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال ہے۔ اگر تو یہ رویہ ایک وقتی اور عمومی روش کی حد تک رہتا تو نظر انداز کیا جا سکتا تھا مگر جب یہ رویہ ملک کے اعلیٰ ترین سیاسی منصبوں پر فائز شخصیات بشمول صدر اور وزیر اعظم کے ہاں نظر آنے لگے تو اس کے اسباب اور اثرات کی زیر غور لانا ضروری ہو جاتا ہے کچھ عرصہ قبل سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ سیاسی معاہدے قرآن و حدیث نہیں ہوتے کہ انہیں ایسا ہی تقدس اور اہمیت دی جائے۔ حال ہی میں موجودہ سیلاب کے بحران کے دوران جھنگ کے علاقے جنڈیانہ میں خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ قومی خزانے میں خورد برد کرنا ہمارے نزدیک حرام ہے۔ وزیر اعظم کے بیان میں "حرام" کے لفظ کے استعمال کا اثر تھا کہ اگلے دن یعنی 12 اکتوبر 2014ء کے اکثر اخبارات نے اسے شہ سرخی کے طور پر شائع کیا۔ صاف ظاہر ہے کہ ملک میں جاری سیاسی بیانیے کی شدت سے متاثر ہو کر یا اس شدت کے اثر کو کم کرنے کے لیے وزیر اعظم نے بھی اسی لہجے اور انہی کلمات میں خطاب کیا۔ جبکہ ان کی عمومی گفتگو اور اس سے پہلے کی تقریروں میں اس طرح کا لہجہ نظر نہیں آتا۔
وزیر اعظم کی طرف سے اپنی تقریر میں اپنے یا اپنی کابینہ کے کسی عمل کو حرام قرار دینا اس لیے بھی صد بار قابل غور امر ہے کہ قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق حرام کے لفظ کی معنویت ہم سے زندگی میں کمال احتیاط کا تقاضا کرتی ہے۔ اگر ہم کسی عمل کو حرام قرار دیتے ہیں اور شعوری طور پر اسے حرام سمجھتے ہیں اور پھر بھی اس کا ارتکاب کرتے ہیں تو قرآن حکیم نے سورہ توبہ کی آیت 37 میں اس طرز عمل کو فیُحِلوا مَا حَرمَ اللہُ )پس یہ لوگ اس بات کو حلال قرار دے لیتے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے( فرما کر اسے کفار کا کردار قرار دیا ہے۔ اور پھر حرام کا ارتکاب حدود اللہ کی پامالی کے مترادف ہے۔ جس کا انجام انفرادی اور قومی سطح پر تباہی اور بربادی ہے۔ )ملاحظہ ہو سورہ الطلاق، آیت۱ (
موجودہ سیاست کو بغیر کسی احتیاط اور احساس ذمہ داری کے مذہبی کلمات اور اصطلاحات کے استعمال کاتحفہ مذہبی سیاستدانوں نے دیا کہ وہ اصطلاحات اور کلمات جن کے ساتھ دینی حرمت، تقدس اور معنویت وابستہ تھی اسے سیاسی بیانیہ کا حصہ بنا دیا۔ کربلا، یزید، کافر، طاغوت، قبر، کفن، حرام، واجب، طلاق اور جنازہ اور اس طرح کے کتنے ہی الفاظ ہیں جو مذہبی سیاست کے روزن سے ملک کی معمول کی سیاست کے میدان میں بتدریج داخل ہو رہے ہیں اور پھر اس کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔ اس رویے پر اس لیے بھی نظرثانی کرنا ضروری ہے کہ ان الفاظ کو استعمال کرتے ہوئے ہمیں یہ بات فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ ہم ایک مسلمان معاشرے کا حصہ ہیں اور ہماری جدوجہد بھی اس معاشرے کے مختلف طبقوں اور افراد کے ساتھ یا ان کے خلاف ہے۔ اگر تو یہ سیاسی جدوجہد ایک کافرانہ معاشرے میں ہوتی اور مسلم سیاستدانوں کے مقابل غیر مسلم اور کافر مخالفین ہوتے تو شایدپھر اس لہجے کا کوئی جواز پیش کیا جا سکتا تھا۔ جبکہ موجودہ صورت میں اس سے دو بڑے نقصان ہونا لازمی ہیں:
اولاً یہ کہ اس لہجے اور مذہبی انداز میں سیاسی ما فی الضمیر کو بیان کرنے سے معاشرہ سیاسی انتہا پسندی کا شکار ہو جائے گا۔ مذہبی قائدین اپنی نیک نیتی کے باوجود جن مقاصد کے لیے اس لہجے کو اپنا رہے ہیں ان مقاصد کا حاصل ہونا تو یقینی نہیں مگر یہ امر ضرور یقنی ہے کہ ان کی جماعتوں کے کارکن اور پیروکار اپنے سیاسی مخالفین کو مذہبی اور دینی مخالفین سمجھیں گے اور ان سے مذہبی جذبے کی حامل جس سیاسی انتہا پسندی کا رویہ اپنائیں گے وہ ہمارے معاشرے کو سماجی و معاشرتی برداشت اور اعتدال و توازن سے مستقل طور پر محروم کر دے گا۔
ثانیاً یہ کہ ہر مذہبی اصطلاح کے ساتھ ایک حرمت اور تقدس وابستہ ہوتا ہے جب ان اصطلاحات اور الفاظ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا اس سے سیاسی جدوجہد اور طرز عمل میں کوئی احتیاط، تقدس یا حرمت کی روح پیدا ہو یا نہ ہو مذہبی حوالے سے تقدس اور حرمت کا پہلو ضرور مسخ اور مجروح ہو گا اور ظاہر ہے اس سے معاشرہ جس اخلاقی بحران اور دینی نقصان کا شکار ہو گا، اس کا ازالہ بہت مشکل ہو گا۔ کیونکہ خرابی پیدا تو فوراً ہوتی ہے مگر اس کا ازالہ بعض اوقات کئی نسلوں میں کرنا بھی محال ہوتا ہے۔
یہاں تحریک پاکستان کے قائدین کو بھی خراج تحسین پیش کرنے کو جی چاہتا ہے کہ باوجود ایک ایسے معاشرے میں رہتے ہوئے جس کے خلاف وہ حقیقتاً ایک نظریاتی، تہذیبی اور دینی جدوجہد کر رہے تھے اتنے وفور اور کثرت کے ساتھ انہوں نے مذہب کا استعمال نہیں کیا جس فراخ دلی اور اسراف سے آج ہم ایک مسلم معاشرے کا حصہ ہوتے ہوئے کر رہے ہیں اور اگر ہماری یہی روش جاری رہی تو اس امکان کو رد کرنا محال ہو جائے گا کہ قرآن حکیم کی آیات و تعلیمات کا اطلاق و انطباق بے محل ہونے لگے۔ خدا نخواستہ نوبت یہاں تک پہنچی تو قرآن حکیم کے الفاظ میں ہمیں اس عمل کے نتیجے میں تین طرح کی عقوبت سے دوچار ہونا پڑے گا۔
"---- وہ لوگ جو )اللہ کی کتاب کے( الفاظ کا موقع محل طے ہو جانے کے بعد بھی ان میں تحریف کرتے ہیں ------ یہ وہ لوگ ہیں کہ )ان کی نافرمانی کی وجہ سے( اللہ نے ان کے دلوں کو پاک کرنے کا ارداہ نہیں کیا، ان کے لیے دنیا میں رسوائی اور ان کے لیے آخرت میں زبردست عذاب ہے۔" )المائدہ:۴۱ (
دین و سیاست کے ایک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہماری سیاست دین کی عطا کی ہوئی اقدار اور معیار کی پابند ہو، اس میں دیانت، سچائی، شفافیت ، ایفائے عہد اور ذاتی مفاد کو قومی اور اجتماعی مفاد پر قربان کرنے کا طرز عمل موجود ہو نہ یہ کہ دینی تصورات کی آڑ میں سیاسی مقاصد کے حصول کو نصب العین بنا لیا جائے اور سادہ لوح عوام کا دین کے نام پر استحصال کیا جائے۔
آج ہمیں اپنے سیاسی قائدین خصوصاً مذہب کے پس منظر کے ساتھ سیاست کرنے والے قائدین سے یہ بجا طور پر کہنا ہے کہ وہ قوم کے سیاسی، معاشی ور انتظامی مسائل کے حل کے لیے ضرور کوشش کریں اور نتیجہ خیز کوشش کریں مگر اس سے بڑھ کر ان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قوم کو ہر حوالے سے خصوصاً مذہبی و دینی حوالے سے مسخ شدہ اور عدم برداشت و عدم اعتدال پر مبنی رویوں سے محفوظ رکھنے کی سعی بھی کریں تاکہ ان کی کسی ہنگامی سیاسی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کیے گئے اقدام سے معاشرہ اجتماعی اخلاقیات سے محروم نہ ہو۔ (ڈاکٹر طاہر حمید تنو لی)

Wednesday, July 9, 2014

Brasil will forget this defeat easily?

Ooh my God, what the hell these German's have created.......the whole world is mesmerized with their amazing and historic performance. The way they have beaten the Brazil in his own country no one was imagining that bad as bad the result has came after the last minute of the match whistle.


The whole nation of Brazil is stunned and in shock and no one is ready to believe what they have saw yesterday. The whole media and even every single person in Brazil were missing Nymar as their main striker BUT........................


Who will defend them from German Strikers? Thiago Silva who is captain and Main Defender of Brazil team and let me say it here very calmly and wisely that, "Thiago Silva was the luck and Charm of Brazil" which was missing in the Semi Final against Germany and that was the one and only thing which I missed a lot during the match.


If Nymar is injured and there is no one to score a goal but who will stop goals that was the main concern for the coach and that is why appealed to the FIFA as well to lift that one match ban from him but..................


German has written the history of FIFA football world cup and that is fact which we all Brazilians and Brazil fans has to accept now.


Let's take a look some sadist moments which are will show you how the entire nation was feeling on the judgment day. I hope you feel really sad if you are a fan of Brazil but if you are German Football lover even you will feel the same way because German team after winning with huge goal margin were seems to be unhappy to break the heart of the hosting nation.


Image Courtesy:

FIFA.com


Sunday, May 25, 2014

No IPad Office in Pakistan

Microsoft released Office for the iPad a few weeks ago. However, it was a important release and although Office applications are free, users need an Office 365 subscription.  But the Pakistani, Nepali, Japanese, Thailand and Vietnamese has to wait because service is not available in there country yet.


I am unable to understand why? So I start search for answers and found it on Bangkokpost.com site where Graham K. Rogers mentioned,
“A Microsoft spokesman had this to say: “Currently we do not have plans to release Office for iPad in additional languages. However, as we develop plans for future updates, we will consider expanding our market coverage in addition to weighing customer input regarding additional features and enhancements. An Office 365 subscription is required to experience the full capabilities of Office for iPad and we currently do not offer Office 365 consumer subscriptions in Pakistan, Nepal, Japan, Thailand and Vietnam. We are committed to launching consumer subscriptions of Office 365 in Japan by the end of 2014.”


So we Pakistanis and also other Asia Pacific Region Countries have to wait for a while before we touch this opportunity.
Image Courtesy:
Winsupersite.com
Incoming Tags:
IPad
OfficeforIPad
Microsoft
IPadOffice
Office365
MacApps
AppleIPad
MacIPad

FreeIPadApps

Saturday, May 17, 2014

Is Watermelon A Gift from God?


God has created so many different kinds of seasonal fruits which are not only different in flavors and taste but they are also full of different vitamins and minerals necessary for human body. Furthermore, all of them are full of some hidden ingredients which can be used as alternate of medicines.


Watermelon is one of the best in God gifts to the humanity which is also called, “Citrullus Lanatus” in scientific language. God has put so many benefits in this football shaped fruit and I am going to share some of them with you today:
·                     High Blood Pressure – Watermelon has a huge quantity of potassium and magnesium which brings blood pressure down
·                     Cleans Kidney – Good quantities of potassium hidden in watermelon clean extra acids from kidney and avoid the reproduction and storage of uric acid which increase the life line of our kidneys. Furthermore watermelon also has antioxidant which keep kidney healthy.
·                     Diabetics – Patients of diabetics are those who have to take less sugar in the food and mostly they complain about hunger because their body wants more food and they eat most of the time. Although this eating habit is also not good for their health. Watermelon helps them to keep their insulin active due to its heavy water ingredient and other vitamins like potassium and magnesium and keep them healthy.
·                     Security to Heart – Lycopene is also available in watermelon which work to fights free radical compounds thereby it protects the vessels and arteries from hardening the blood which smooth the function and avoid any heart problems which mean it secure your heart from attacks.
·                     Healthy Eye’s – Watermelon is full of vitamin C and Z so people who use watermelon they can feel secure because above mention vitamins are the security guards for your eyes and they keep your eyes secure and sound form all eye diseases.
·                     Safety from Sunstroke – Watermelon keeps temperature and blood pressure down and majority of the Asian People eat watermelon in summer season to reduce the heat pressure and keep calm and cool their bodies which secure them from sunstroke.
Watermelon has some other benefits as well which you easily search and found on the net from me that am it for the day and hope this summer we all will use watermelon as much as we like to prevent all above mentioned health related issues. Happy Bubbling….. :-D

Picture Courtesy: hamariweb.com

Incoming Tags:
Watermelon & Health
Watermelon
Safety from Sunstroke
Healthy Eyes
Secure Heart
clean kidney

Thursday, May 15, 2014

!!! My husband kills kids with drones - Michelle Obama !!!


According to TR News, “Michelle Obama’s US First Lady picture gone viral when she appeared in a picture supporting the 200 schoolgirls kidnapped in Nigeria. She was trying to show her support by taking a stand against Boko Haram. But anti drone movement people quickly subverted her message by turning it into an anti drone campaign.
Last week Michelle Obama was appeared in a image holding up a sign that said, "Bring Back Our Girls". This hashtag spread online like a virus within online audience about the tragic kidnapping of the schoolgirls by a radical Islamist group.
People who are against Drone Attacks which is US Forces are using to destroy his enemies but the majority of the victims from Drone Attacks are Innocent People and a big number of children’s are paying the price of it. So opposition used her picture to convey their message as well that raised various concerns on topics ranging from American conservatism, sports, and drones.

According to the Britain based non profit Bureau of Investigative Journalism, “In the Five Years that Obama has been in office, at least 2,400 people across the Middle East and more than 6000 in Pakistani Tribel Areas have been killed by drones. Even critics admit that many of those may have been militants, although the strikes have unleashed unimaginable devastation on civilians and their families particularly in Pakistan, where drones have greatly contributed to anti American sentiment”.

Monday, May 12, 2014

Is Your Cell-Phone Bill Going Down? It should Be – Let’s See Why?


According to experts, Consumers are not getting the benefits of new wireless technologies which they deserve.

Today I was searching for a good solution to minimize my cell phone bill due to financial crunch which almost we all are facing right now. I found a very interesting point of view of Lauren Orsini, She is well known author of several technologies based articles which published in well known international journals.  According to her statement:
“How much do you really know about 4G data service on your Smartphone? Did you know that it not only provides you with faster data, but is also cheaper for cellular carriers to deliver? And yet it still costs you the same or more as slower 3G service? Answer is very simple and it is, “Certainly Not” here's why?”
The average user does not have much of an idea what 3G or 4G means beside “one is newer and faster.” And why should they? Carriers use 3G and 4G more as marketing terms than technical ones, and basically all of them have lied (with official blessing from the International Telecommunications Union) about what a 4G phone actually gets you. The "real" definition of 4G, something that worldwide carriers have not yet accomplished, are download speeds of 1 gigabit per second in a fixed location and 100 megabits per second while in motion.
However, the technical infrastructure of how efficient 3G works is compared to 4G is where it gets really interesting. The ITU—a branch of the United Nations that acts as the wireless global standards body—shows that as each generation of cellular technology is developed, it’s not just a better, faster experience for users. It’s also easier and cheaper for carriers to deliver.

How Carriers Drink Your Milkshake

The simplest technical definition of cellular speeds refers to how much data you can transfer per second. With the updated technology that carriers are equipped with in the fourth generation, known as Long Term Evolution (LTE), they’re able to deliver significantly more bits per second, which means a better experience at half the effort.
For a metaphorical example, imagine you are drinking a milkshake. With a thin straw, it’ll take a long time to drink a thick, ice-cream based beverage. But with a thicker straw, you can drink it much more quickly. 4G is kind of like having a thicker straw.
The ability to move more bits of data faster is measured by something called spectral efficiency (also known as spectrum efficiency or bandwidth efficiency). Spectral efficiency is a measure of the rate at which information flow and improves with every successive cellular generation.
Steven Stravitz, founder of Spectrum Management Consulting, is a former engineer who studies emerging technology trends with a focus on wireless and mobile. Here's how he explains the nuts and bolts.
“Let’s say that a cell site operator allocates a 10 megabyte channel of wireless spectrum. In a 3G network, you should be able to download 10 megabits per second. In a 4G network, since it’s more efficient, you should be able to get 15, which is a 50 percent increase in efficiency,” Stravitz said.
In other words, advances in cellular technology mean that carriers can get 50 percent more capability while using the same amount of bandwidth already allocated to them. 
That all makes sense from a technical perspective, but in reality, 4G LTE speeds are more difficult to define. LTE speeds vary based on the amount of spectrum available to a particular carrier, the type of LTE being deployed and how the carrier handles spectrum between downlink and uplink from cellphone to cellular towers.
Cellular carriers also have varying degrees of strength when it comes to backhaul, the infrastructure that moves data between cell towers and the Internet. Some carriers have excellent backhaul on 4G networks (AT&T and Verizon, notably) while others are still building it out (Sprint).

Yes, They Drink It All Up

Users don’t know about the technical side of cellular spectrum efficiency. So they’re content paying just as much for 4G phones as they did for 3G. In some cases, like with Republic Wireless, they actually pay more—the company has a $25 3G plan and a $40 4G plan.
From a business perspective, 4G services and technology are very profitable for carriers. Foremost, the ability to slap "4G LTE" onto devices helps sell Smartphone’s and make fun television commercials. Second, consumers want "4G," even if they don't actually know quite what that means. The carriers are delivering faster service with higher margins, and pocketing the rest of the money from users who think it’s a deal. After all, doesn't it just make sense to you to pay as much or more for better service than you were getting?
In the U.S., carrier profits are bigger than ever for a variety of reasons, but better margins on its core cellular product don't hurt. For instance, Verizon's profits in the first quarter were nearly twice what they were in the first quarter of 2013, up to $3.95 billion from $2 billion.
Of course, in a competitive market, rival carriers would try to siphon off each other's customers by offering cheaper service until they bled away all that extra profit. That this doesn't seem to be happening tells us something interesting about the U.S. cellular market.
The Economist had an interesting chart in October 2013 showing that consumers in the U.S. pay far more for cellular plans with just 500MB of data than almost every other country. Cellular plans in the U.S. with 500MB of data cost about $85. Our friendly neighbors to the north, by contrast, pay $40.60 for the same plans. The U.S. has much deeper penetration of LTE than Canada, yet Americans still pay more for that data.
Steve Shaw from Juniper Networks put it in perspective to cellular-focused publication RCR Wireless last year: "Today a gigabit of traffic on Verizon’s network is something on the order of $7.00, $7.50 a gig, in some markets it’s as low as $1.00 or less, and so in those particular cases just pricing based on bandwidth isn’t enough,” Shaw said.
Essentially, the U.S. carriers are able to gouge consumers even though the cost per bit on their networks is technically going down over time. The carriers will contend that they need to charge what they do because they investing in the infrastructure of the country. But once all the base stations are built, all the backhaul is optimized, will prices actually go down?
Will consumer knowledge of the way the technical side works change the way carriers charge for 3G and 4G? Probably not, said Stravitz. 
“I think something that doesn’t get discussed much is the elasticity curve,” he said. “What price point’s people pay dictates the usage, so there’s a tie between the two. They haven’t dropped it down because they really don’t need to. The tie between how people react and what they pay is extremely strong, so operators can meter usage in essence, by the rate plans they offer.”
However, it’s something to consider in the upcoming decade, when the next generation of becomes a reality. Our phones will be faster, cheaper, and easier to produce, but carriers will only get richer.
Content Courtsey: Lauren Orsini

Monday, April 28, 2014

Pakistan Idol - Not a Single Prize for the Runner Up, What was That?

Zamad Baig become First Pakistan Idol by defeating Mohammad Shoaib Khan who was my favorite and I also predict about him in previouse post where I said, "Shoaib is the First Pakistan Idol it is My Prediction, what is yours?".


But my today's topic is, "Not a Single Prize for Runner Up" what the hell was that?. Well lime light is always the right of winner but what about the person who provide this beautiful fight by putting his all efforts to make Pakistan's First Idol. If the runner ups performances and efforts have nothing to worth?

Already he just got defeated and than no body was even looking towards him, "What a sad end for the Runner up" I think this was the biggest mistake or a blunder made by the Pakistan Idol Team or GEO Team. In the end I want to congratulate Zamad Baig for becoming First Pakistan Idol.


Once Again the last Sixer from Zamad Big which got maximum vote for him


Source: Mobilink Music


Shoiab Khan's Sixe in the last performance He sung really beautiful but..... :-)



Source: Mobilink Music

Tuesday, April 22, 2014

Shoaib is the First Pakistan Idol it is My Prediction, what is yours?

I am following Pakistan Idol with very detailed, critical and analyzing it on every stage and my prediction is, "Shoaib is the First Pakistan Idol" for me although Zamad Baig is a far better in term of Singing is concern but he lacks versatility which is going against him.


For me Pakistan Idol must have variety of different type of singing's in his arsenal which Shoiab had already showed through his song choices for every episodes. One more very important thing is our all three judges and the Guest Stars who came in the show are belong to the Pop Industry instead of one Qawal which means they all love the Singer cum Performer which is another edge for Shoaib. Thirdly, The Killing Smile of Shoaib which attracts the Majority of the Girls and Zamad is also lacking this little but a BIG favor of the Pakistan Idol voters.

Moment of the Last Episod - My Favorite Moment - Enjoy


Source: Mobilink Music


Finally, Pakistan Idol makers are looking for a raising star which must be sold able product rather than a singer without colors. Now you tell me, Are you agree with me or you have something better to say in favor of Zamad Baig? Feel free and write it down About Your First Pakistan Idol.

Monday, April 14, 2014

Pakistan Idol – Semi Final is on Friday 18th April 2014



Pakistan Idol is reached to its Semi Final where only three contestants left. In next episode we will see the last elimination and than Final Gala will be set for the Pakistan’s First Idol.

Mohammad Shoaib accelerated his performance Level on the Right Time and he is increasing his stage presence as well. The way he got standing ovations form the whole panel of judges and guests it was amazing. Although according to my bad ears Zamad Baig was the real winner but the way judges appreciated Shoaib it shows how he proved his versatility in all singing formats.

Now I am going to my previous claim in which I already mentioned this question to my friends and followers, “Doyou think Shoiab Khan will be the First Pakistan Idol? And I shared what I thing and believe.

Now I am once again going to say, “Shoaib Khan will be the First Pakistan Idol”  Do you still disagree with me? Take a look to his last performance.

Source: Mobilink Music



Also I wish you must listen to Zamad Baig as well because I liked his performance more than Shoiab for the Qawalli Round.

Source: Mobilink Music