آج کی منافقت
منافق یا منافقت دونوں کو ہی اللہ نے ذلیل و ناکام دکھایا ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ، تمام برائیوں میں سے بڑی برائی منافقت ہے آج مجھے افسوس سے یہ بات کہنی پڑ رہی ہے کہ جتنی منافقت مسلمانوں میں پائی جا رہی ہے اتنی کسی اور قوم میں نہیں ہے الحمدللہ کچھ مسلمان فنا فی اللہ ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے ، چند دن پہلے ایک افسوسناک واقعہ پشاور میں مسیحی برادری کے ساتھ پیش آیا اس کا مجھے بھی اتنا ہی دکھ ہے جتنا ہر محب وطن پاکستانی کے دل میں ہے اس سانحے پر کچھ لوگ سیاست بھی کر رہے ہیں کچھ یورپین یا عیسائی ممالک ماتم بھی کر رہے ہیں امریکہ کی طرف سے بھی سخت احتجاج دیکھنے میں آیا ہے اچھی بات ہے کہ مسیحی بھائیوں کے دکھ میں ان کا ساتھ دینا چاہیے ، لیکن یہاں پر ایک سوال اٹھتا ہے کہ اگر جماعت اسلامی یا کوئی مذہبی جماعت، مصر، شام یا کسی بھی برادر اسلامی ملک میں مسلمانوں کے قتل عام پر صدائے احتجاج بلند کرتی ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ پہلے پاکستان کے حالات کی خبر تو لو اور اگر وہ لوگ پاکستان کے لوگوں کے قتل عام پر صدائے احتجاج بلند کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ تم لوگ ہی تو دہشت گردوں سے ملے ہوئے ہو اور اس بات کا ثبوت ان سے مانگا جائے تو آئیں بائیں شائیں کرنے لگتے ہیں ، امریکہ والے احتجاج کریں تو یہ ان کا حق ہے کیونکہ وہ اپنے مسیحی بھائیوں کا ساتھ دیں اور اگر مسلمان ایسا کریں تو ان کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ مصری ، شامی مسلمانوں کی بات کریں کیونکہ وہ مسلمان بعد میں ہیں پہلے پاکستانی ہیں ۔
یہ کیسی منافقت ہے کھل کے کیوں نہیں کہتے ہو کہ احتجاج کا حق تم لوگوں کو نہیں ہے کیونکہ تم کمزور لوگ ہو ، احتجاج کا حق تم کو نہیں ہے کیونکہ تم تیسری دنیا سے تعلق رکھتے ہو، ہم احتجاج کریں تو گنہگار ہیں وہ کریں تو ان کا حق ، مسلمان تو ایک جسم کی مانند ہوتا ہے ، اگر ایک انگ میں تکلیف ہو تو دوسرا انگ بھی تکلیف محسوس کرتا ہے ۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ میں ایک مسلمان کو کافروں کے ہاتھ سے چھڑوا لوں یہ مجھے سارے جزیرہ العرب کے مل جانے سے زیادہ عزیز ہے ، ہم مسلمانوں میں اتحاد کب قائم ہو گا ؟ کب کمزوریوں کا خاتمہ ہو گا؟ کب میڈیا اپنی منافقت کو ختم کرے گا، ایک ملالہ کو ہاٹ نیوز بنا دیا جاتاہے لیکن ڈرون حملوں میں مرنے والی ہزاروں
بچیوں کے متعلق کوئی صدا بلند نہیں ہوتی ہے کیوں؟
مجھے کوئی مقابلہ نہیں کروانا کہ ان کے متعلق توجہ دو یا نہ دو یا یہ کرو وہ کرو میرا مقصد صرف یہ ہے کہ یہ دورنگی چھوڑ دی جائے ، بُرے کو اپنی مرضی کا بُرا نہ کہا جائے بلکہ مکمل بُرا کہا جائے تاکہ نظام زندگی ایک یکسوئی اختیار کر سکے ، حکومت وقت تمام دہشت گردوں کو چوراہوں پر لٹکا دے ، پھر ہی کچھ امن قائم ہو سکے گا ۔ منافقت اور منافق سے پرہیز کریں ، اور اپنے بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں ، ہر مسلمان کی تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھا کریں ، احساس بھائی چارہ پیدا کریں ، تحقیق پر توجہ دیں زیادہ سے زیادہ علم حاصل کریں معلومات اکٹھی کریں کہ کون کیا ہے، کیا کر رہا ہے اور کیسے اور کیوں کر رہا ہے ۔
ہم پوچھــــتے ہیں شـــــیخ کلیســــــا نواز ســــے
مشرق میں جنگ شر ہے تو مغرب میں بھی شر
حق سے اگر غـــرض ہے تو زیـــبا ہے کیـــا یہ بات
اســـلام کا محـــاســـبہ ، یـــورپ ســـے درگـــــــزر (اقبال)
No comments:
Post a Comment